حضور حد بھی کوئی ہووے انتظاری کی
حضور حد بھی کوئی ہووے انتظاری کی
کہ انتہا ہوئی جاوے ہے بے قراری کی
نہ کچھ کہو ہو بلاؤ ہو اور نہ آؤ ہو
عجیب طرز ہے جاناں وفا شعاری کی
اگر نہ آنا تھا تم کو تو کیوں کیا وعدہ
بہت ہی خوب سزا دی ہے اعتباری کی
شب فراق تمہارا ہی راستہ دیکھا
شب فراق فقط ہم نے آہ و زاری کی
کبھی تو ہووے سحر بھی تمہارے قدموں پر
طویل رات بہت ہے گناہ گاری کی
جلا نہ دیوے کہیں دل کو آتش حسرت
یہ بجھ نہ پائی بہت ہم نے اشک باری کی
ضعیف ہو گئے اکبرؔ مگر نشہ نہ گیا
جواب ہی نہیں ساقی وہ بادہ خواری کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.