حضور کھیل ہے یا پھر ڈرامہ بازی ہے
حضور کھیل ہے یا پھر ڈرامہ بازی ہے
تمہارا پیار بالآخر ڈرامہ بازی ہے
میں الٹے پاؤں پلٹ جاؤں تیری بزم سے کیا
اگرچہ میری ہی خاطر ڈرامہ بازی ہے
وہ جس کو لفظ برتنا تلک نہیں آتا
بنا ہوا ہے وہ شاعر ڈرامہ بازی ہے
یہ کس لئے ترے کردار سرپھرے ہوئے ہیں
یہ کس ڈرامے کی خاطر ڈرامہ بازی ہے
اگرچہ علم ہے لیکن عمل نہیں کوئی
ڈرامے باز ہے ذاکر ڈرامہ بازی ہے
سبھوں کو خوب ہدایت ملی پس پردہ
سب اپنے فن میں ہیں ماہر ڈرامہ بازی ہے
عدو سے کہہ دو تماشہ نہ اب کرے کوئی
ہمارے یار ہیں ظاہر ڈرامہ بازی ہے
سبھی تو تھوپ چکے ہم پہ اپنی تہذیبیں
ہم اب تلک ہیں مہاجر ڈرامہ بازی ہے
سفید موم کے جیسا ہے تیرا دل عارفؔ
دکھائی دیتا ہے شاطر ڈرامہ بازی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.