حضور مل کے آپ سے میں آج مسکرا دیا
حضور مل کے آپ سے میں آج مسکرا دیا
تبسم آپ کا جو اک ادھار تھا چکا دیا
بجا کہ سرکشی غلط قبول انکسار بھی
مگر یہ کیا کہ ہر کسی کے آگے سر جھکا دیا
میں سختیوں میں جی گیا میں تلخیوں کو پی گیا
مگر کسی نے پیار سے صدا جو دی رلا دیا
نہ ڈر مرے خمیر میں نہ شر مرے ضمیر میں
تمام ظالموں کے نام میں نے خط کھلا دیا
جو ہم زباں نہ مل سکا تو پھر غزل نقیبؔ کیا
کہ جیسے اندھے آدمی کے ہاتھ آئینہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.