حضور پہلے نظارے بنائے جاتے ہیں
حضور پہلے نظارے بنائے جاتے ہیں
پھر اس کے بعد نظریے بنائے جاتے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ لہریں اجاڑ دیں گی انہیں
ہم اپنی ضد میں گھروندے بنائے جاتے ہیں
یہی سبب ہے کہ میں تیرگی کا قائل ہوں
میں جانتا ہوں اجالے بنائے جاتے ہیں
بنا رہا ہے جو کشتی اسے نہیں معلوم
سفر سے پہلے ارادے بنائے جاتے ہیں
میں سوچتے ہوئے پہنچا ہوں اس جگہ کہ جہاں
تصورات کے سانچے بنائے جاتے ہیں
درخت چھاؤں مسافر سفر تھکن منزل
طرح طرح کے معمے بنائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.