عبارت جو اداسی نے لکھی ہے
عبارت جو اداسی نے لکھی ہے
بدن اس کا غزل سا ریشمی ہے
کسی کی پاس آتی آہٹوں سے
اداسی اور گہری ہو چلی ہے
اچھل پڑتی ہیں لہریں چاند تک جب
سمندر کی اداسی ٹوٹتی ہے
اداسی کے پرندو تم کہاں ہو
مری تنہائی تم کو ڈھونڈھتی ہے
مرے گھر کی گھنی تاریکیوں میں
اداسی بلب سی جلتی رہی ہے
اداسی اوڑھے وہ بوڑھی حویلی
نہ جانے کس کا رستہ دیکھتی ہے
اداسی صبح کا معصوم جھرنا
اداسی شام کی بہتی ندی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.