عبرتوں کے واسطے در در بھٹکتا رہ گیا
عبرتوں کے واسطے در در بھٹکتا رہ گیا
خاندانی شان کے ہاتھوں میں کاسہ رہ گیا
سب کے ارمانوں کا سورج جگمگا اٹھا مگر
اک مری قسمت کا گردش میں ستارہ رہ گیا
گھر کی اینٹیں بک گئیں اسباب و زیور بک گئے
ہے خدا کا شکر ہمت کا اثاثہ رہ گیا
کوششیں موجوں سے لڑتے لڑتے تھک کر سو گئیں
ڈوبنے والے کی آنکھوں میں کنارہ رہ گیا
آنکھ میں جتنے تھے آنسو دھیرے دھیرے بہہ گئے
دل کا جو بھی زخم تھا تازہ کا تازہ رہ گیا
بے ضمیروں کے شکم کو رزق کی قلت نہ تھی
بس انا کے سامنے فاقہ ہی فاقہ رہ گیا
ساری قدریں وقت کی آندھی اڑا کر لے گئی
نسل نو کے روبرو ماضی کا خاکہ رہ گیا
روح رخصت ہو گئی سب رشتے ناطے چھوڑ کر
رہ گیا بس جسم کا خالی لفافہ رہ گیا
رفتہ رفتہ مٹ گئے احسنؔ سبھی دل کش نقوش
بس غبار وقت کا چہرے پہ غازہ رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.