Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابتدا اور انتہا کا سلسلہ کوئی نہ تھا

خالد رحیم

ابتدا اور انتہا کا سلسلہ کوئی نہ تھا

خالد رحیم

MORE BYخالد رحیم

    ابتدا اور انتہا کا سلسلہ کوئی نہ تھا

    تو ہی تھا ہر عہد میں تیرے سوا کوئی نہ تھا

    آسماں کا جب زمیں سے رابطہ کوئی نہ تھا

    ایڑیاں رگڑی گئی تھیں معجزہ کوئی نہ تھا

    وقت ایسا تھا کہ اپنا آسرا کوئی نہ تھا

    یہ گلی اپنی تھی لیکن آشنا کوئی نہ تھا

    خواہشوں کی سربلندی لے کے جاتی بھی کہاں

    دائرہ تھا پربتوں کا راستہ کوئی نہ تھا

    ذہن و دل کی دوریاں محفوظ تھیں اپنی جگہ

    اور لوگوں نے یہ سمجھا فاصلہ کوئی نہ تھا

    شہر پر آشوب کی تمثیل تھی اپنی حیات

    دل شکن اس سے زیادہ واقعہ کوئی نہ تھا

    اپنی اپنی دھن میں تھے خالدؔ سبھی محو سفر

    منزل مقصد کی جانب قافلہ کوئی نہ تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے