ابتدا اور انتہا کا سلسلہ کوئی نہ تھا
ابتدا اور انتہا کا سلسلہ کوئی نہ تھا
تو ہی تھا ہر عہد میں تیرے سوا کوئی نہ تھا
آسماں کا جب زمیں سے رابطہ کوئی نہ تھا
ایڑیاں رگڑی گئی تھیں معجزہ کوئی نہ تھا
وقت ایسا تھا کہ اپنا آسرا کوئی نہ تھا
یہ گلی اپنی تھی لیکن آشنا کوئی نہ تھا
خواہشوں کی سربلندی لے کے جاتی بھی کہاں
دائرہ تھا پربتوں کا راستہ کوئی نہ تھا
ذہن و دل کی دوریاں محفوظ تھیں اپنی جگہ
اور لوگوں نے یہ سمجھا فاصلہ کوئی نہ تھا
شہر پر آشوب کی تمثیل تھی اپنی حیات
دل شکن اس سے زیادہ واقعہ کوئی نہ تھا
اپنی اپنی دھن میں تھے خالدؔ سبھی محو سفر
منزل مقصد کی جانب قافلہ کوئی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.