ابتدا درد ہے انتہا درد ہے
ابتدا درد ہے انتہا درد ہے
عشق کا درد تو لا دوا درد ہے
میں نے پوچھا وفا کا صلہ جو کبھی
اس نے ہنس کر یہ مجھ سے کہا درد ہے
پیار سے عشق تک جا بجا روشنی
پیار سے عشق تک جا بجا درد ہے
یہ نیا پھول ہے اور یہ خوشبو نئی
یہ نئی شام ہے اور نیا درد ہے
زخم کیسا ہے بھرتا نہیں ہے کبھی
درد ہوتا نہیں ہے یہ کیا درد ہے
میں تو ڈرنے لگی اس کی تعبیر سے
پیار آنکھوں میں جب سے بنا درد ہے
ایک پل میں کہاں کھو گئی ہے خوشی
اب تو الفت کی بس اک سزا درد ہے
چھوڑ شاہیںؔ وفا کا تو اب تذکرہ
بے وفا ہے خوشی با وفا درد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.