ابتدا کا انتہا سے رابطہ باندھے ہوئے
ابتدا کا انتہا سے رابطہ باندھے ہوئے
گھر سے نکلا ہوں سفر کا مدعا باندھے ہوئے
بے یقینی کا یہ عالم ہو گیا ہے آج کل
آدمی دس دس جگہ ہے آسرا باندھے ہوئے
وہ تو اس کے حکم سے ہوتا ہے جو بھی فیض ہو
کیمیا کب ہے شفا کا مادہ باندھے ہوئے
فکر و فن کی محفلوں میں اب یہ منظر عام ہیں
بے ہنر بے علم دستار انا باندھے ہوئے
ان کے پاکیزہ ارادوں کی حفاظت اے خدا
بے لباسوں میں ہیں جو بند قبا باندھے ہوئے
زندگانی کی حقیقت یہ سمجھ لیجئے کہ بس
بلبلہ ہے ایک طوفان بلا باندھے ہوئے
کار آمد جان کر اک آلۂ گفت و شنید
پھر رہے ہیں لوگ دامن سے قضا باندھے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.