ابتدا کیا ہے انتہا کیا ہے
ابتدا کیا ہے انتہا کیا ہے
موت کا نام دوسرا کیا ہے
بحر و بر میں تلاش ہے کس کی
مجھ سے کیا جانے کھو گیا کیا ہے
ذکر کر کے مری محبت کا
یہ بھی کہہ دو مری خطا کیا ہے
اک تمنا ہے تجھ کو پانے کی
لب پہ آئی ہے جو دعا کیا ہے
میں تو سجدے مدام کرتا ہوں
مجھ سے پوچھو کہ مدعا کیا ہے
تیری فرقت میں مجھ کو ہر لمحہ
جان کا روگ لگ گیا کیا ہے
خار دل میں مرے کھٹکتا کیوں
تو اگر جانتا وفا کیا ہے
جان و دل تو فدا ہوئے تجھ پر
اب مرے پاس رہ گیا کیا ہے
جو ہوئے ہیں شہید الفت میں
اے رفیقؔ ان کا مرتبہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.