ابتدا میں جہاں نما ہوا میں
ابتدا میں جہاں نما ہوا میں
بعد میں قافلہ زدہ ہوا میں
اک تحیر سے آشنا ہوا جب
خود تک آنے کا راستہ ہوا میں
رات کل آسمان تھا خالی
اپنے کمرے میں تھا بجھا ہوا میں
در بھی دروازہ ہو گیا آخر
کہاں ٹھہروں سفر کیا ہوا میں
ایک آہٹ اور ایک سناٹا
درمیاں جن کے چیختا ہوا میں
کان ہاتھوں سے ڈھانپتا ہوا تو
اپنی آواز گھونٹتا ہوا میں
شام کا ڈوبتا ہوا سورج
اور سورج کو گھورتا ہوا میں
جتنے الفاظ تھے کھلے مجھ میں
شاعری سے ہرا بھرا ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.