ابتدا سے میں انتہا کا ہوں
میں ہوں مغرور اور بلا کا ہوں
تو بھی ہے اک چراغ مہلت شب
میں بھی جھونکا کسی ہوا کا ہوں
پھینک مجھ پر کمند ناز اپنی
آج میں ہم سفر صبا کا ہوں
جس میں ملبوس چاند رہتا ہے
میں بھی تکمہ اسی قبا کا ہوں
مجھ کو اپنا سمجھ رہی ہے تو
میں کسی اور بے وفا کا ہوں
اس میں میری خطا نہیں کوئی
مرتکب بس اسی خطا کا ہوں
زندگی میں ابھی سلامت ہوں
میں اثر تیری بد دعا کا ہوں
مجھ پہ رکھتا ہے تہمت الحاد
میں بھی بندہ اسی خدا کا ہوں
اجڑے خیموں کا سوگوار ہوں میں
میں عزادار کربلا کا ہوں
مجھ کو شاہدؔ کمال کہتے ہیں
میں بھی شاعر ہوں اور بلا کا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.