ادھر دریا میں اک طوفاں کھڑا تھا
ادھر دریا میں اک طوفاں کھڑا تھا
ادھر سوہنی تھی اور کچا گھڑا تھا
ہمیں حد ادب نے مار ڈالا
کہ دشمن عمر میں ہم سے بڑا تھا
وہ جن کے گھر کو بارش لے گئی تھی
انہیں ساون بہت مہنگا پڑا تھا
اندھیری شام روشن ہو گئی تھی
افق کی آنکھ میں ہیرا جڑا تھا
وہ ہنستے ہنستے رخصت ہو رہے تھے
ہمارا امتحاں تھا اور کڑا تھا
علاقہ تھا ہمارا اور اس میں
تمہارے نام کا جھنڈا گڑا تھا
کہیں پھولوں سے پگڈنڈی سجی تھی
کہیں اک راستہ سونا پڑا تھا
لپٹ کر رو دئے ہم اس شجر سے
کہ جس کا آخری پتا جھڑا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.