ادھر کچھ دن سے دل کی بیکلی کم ہو گئی ہے
ادھر کچھ دن سے دل کی بیکلی کم ہو گئی ہے
تری خواہش ابھی ہے تو سہی کم ہو گئی ہے
نظر دھندلا رہی ہے یا مناظر بجھ رہے ہیں
اندھیرا بڑھ گیا یا روشنی کم ہو گئی ہے
ترا ہونا تو ہے بس ایک صورت کا اضافہ
ترے ہونے سے کیا تیری کمی کم ہو گئی ہے
خموشی کو جنوں سے دست برداری نہ سمجھو
تجسس بڑھ گیا ہے سرکشی کم ہو گئی ہے
ترا ربط اپنے گرد و پیش سے اتنا زیادہ
تو کیا خوابوں سے اب وابستگی کم ہو گئی ہے
سر طاق تمنا بجھ گئی ہے شمع امید
اداسی بڑھ گئی ہے بے دلی کم ہو گئی ہے
سبھی زندہ ہیں اور سب کی طرح میں بھی ہوں زندہ
مگر جیسے کہیں سے زندگی کم ہو گئی ہے
- کتاب : Takrar-e-saa.at (Pg. 66)
- Author : Irfan Sattar
- مطبع : Dehleez Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.