ادھر موسم کی یہ خوش اہتمامی
ادھر موسم کی یہ خوش اہتمامی
ادھر رندوں کی یہ حسرت بجامی
ہوائیں چل رہی ہیں سنسناتی
گھٹائیں اٹھ رہیں ہیں دھوم دھامی
یہ ہے عکس ہلال اے موج ساحل
کہ شمشیر بدن کی بے نیامی
پھڑکتا جا مثال بال جبریل
نہ چپ ہو اے دل اے میرے پیامی
کھلے ہیں پانچ در اک سمت دریا
نوشتے میں یہیں تھی ایک خامی
بہت ہے عرش پر دم بھر کا پھیرا
نہیں بھاتی ہمیں قید مقامی
نہیں ہے چشم فطرت میں کوئی پھول
زمیں کی کوکھ کا جایا حرامی
سنا دو ان کو یہ بھی قول حقیؔ
ابھی تک سوچ میں جن کی ہے خامی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 236)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.