ادھر نہ دیکھ زلف کو سنوارتے سنوارتے
ادھر نہ دیکھ زلف کو سنوارتے سنوارتے
میں بن نہ جاؤں آئنہ نہارتے نہارتے
ستارے تو زمیں پہ ہم اتار لائے آج شب
لگے گی عمر اب انہیں شمارتے شمارتے
سبھی غموں کو پی گیا سب آفتوں کو جی گیا
کہ زندگی تھکی مجھے گزارتے گزارتے
میں ان سا ہو سکا نہیں ہزار کوششوں پہ بھی
وہ مجھ سے ہو گئے مجھے نکارتے نکارتے
مجھے سنائی دی نہیں تری صدا معاف کر
میں بد حواس تھا تجھے پکارتے پکارتے
میں چاہتا تھا اس کا عکس لفظ میں ابھار لوں
نئی زبان بن گئی ابھارتے ابھارتے
نئی خطائیں ہو گئیں نئے قصور ہو گئے
پرانی بھول چوک کو سدھارتے سدھارتے
کسی کا ذرہؔ نقش نقش نقل کر رہا تھا میں
مرا ہی چہرہ بن گیا اتارتے اتارتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.