ادھر تو ہم جان کھو رہے ہیں ادھر وہ الفت سے رو رہے ہیں
ادھر تو ہم جان کھو رہے ہیں ادھر وہ الفت سے رو رہے ہیں
میر محمد سلطان عاقل
MORE BYمیر محمد سلطان عاقل
ادھر تو ہم جان کھو رہے ہیں ادھر وہ الفت سے رو رہے ہیں
کدورتیں عمر بھر کی دل سے وہ آج اشکوں میں دھو رہے ہیں
نہ باز رکھ ہم کو رونے سے تو گریں جو اشکوں کے دانے بہتر
یہ کشت حسرت میں اپنی ہمدم امید کا تخم بو رہے ہیں
ادھر ترقی خیال کو ہے ادھر ترقی جمال کو ہے
وہاں تو مد نظر ہے سرمہ یہاں تصور میں رو رہے ہیں
جہاں ہوا طفل کوئی پیدا کہا یہ ماں نے ابوالبشر کی
مری بھی آغوش ہے کشادہ عبث یہ سامان ہو رہے ہیں
کیا ہے بے جرم قتل مجھ کو ہجوم اغیار و آشنا میں
اور اس پہ دیکھو ڈھٹائی اشکوں سے دامن اپنا بھگو رہے ہیں
نہ پوچھو کچھ معصیت کا عالم فرشتو ہم کیا کہ تم نے بچتے
حقیقت اس کی انہیں سے پوچھو سرائے دنیا میں جو رہے ہیں
خبر وصال عدو کی سن کر وصال کے معنی سوچتے ہیں
انہیں کو واں کچھ نہیں ہے شادی کہ خوش یہاں ہم بھی ہو رہے ہیں
گلہ عبث ان سے کیجے عاقلؔ کیا ہے قسمت نے ان کو غافل
جو در پہ جا کر پکارا میں نے تو بولے کہہ دو کہ سو رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.