ایقان کے ہم راہ کچھ اوہام پڑے تھے
ایقان کے ہم راہ کچھ اوہام پڑے تھے
ہم ان کی گلی میں جو سر شام پڑے تھے
میں مان نہیں پایا مگر دیکھ رہا تھا
اس شخص کی چوکھٹ پہ در و بام پڑے تھے
میں ایک صدی بعد کا غم دیکھ رہا تھا
اور ساتھ ہی دن رات کے آلام پڑے تھے
لاکھوں میں چنا ہم نے اسی ایک کو ورنہ
پینے کو تو محفل میں کئی جام پڑے تھے
سرکار سے پہلے تھا عجب نقشہ جہاں کا
مسجد تھی کہیں دیوی کہیں رام پڑے تھے
عاجزؔ کو بڑا مان ہے ان شعروں پہ جاناں
جو تیرے توسط سے زد عام پڑے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.