عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا
عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا
ارنی پکارتا ہے سدا دم فقیر کا
خوبی بھری ہے جس میں دو عالم کی کوٹ کوٹ
اللہ نے کیا ہے وہ عالم فقیر کا
سب جھوٹ ہے کہ تم کو ہمارا ہو غم میاں
بابا کسے خدا کے سوا غم فقیر کا
ہم کیوں نہ اپنے آپ کو رو لیویں جیتے جی
اے دوست کون پھر کرے ماتم فقیر کا
مر جاویں ہم تو پر نہ خبر ہو یہ تم کو آہ
کیا جانے کب جہاں سے گیا دم فقیر کا
اب ہم پہ کیا گزرتی ہے اور کیا گزر گئی
کس سے کہیں وہ یار ہے محرم فقیر کا
جب جیتے جی کسی نے نہ پوچھا تو مہرباں
پھر بعد مرگ کس کو رہا غم فقیر کا
ہو کیوں نہ اس کو فقر کی باتوں میں دست گاہ
ہے بالکا نظیرؔ پراتم فقیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.