Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا

نظیر اکبرآبادی

عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    عیسیٰ کی قم سے حکم نہیں کم فقیر کا

    ارنی پکارتا ہے سدا دم فقیر کا

    خوبی بھری ہے جس میں دو عالم کی کوٹ کوٹ

    اللہ نے کیا ہے وہ عالم فقیر کا

    سب جھوٹ ہے کہ تم کو ہمارا ہو غم میاں

    بابا کسے خدا کے سوا غم فقیر کا

    ہم کیوں نہ اپنے آپ کو رو لیویں جیتے جی

    اے دوست کون پھر کرے ماتم فقیر کا

    مر جاویں ہم تو پر نہ خبر ہو یہ تم کو آہ

    کیا جانے کب جہاں سے گیا دم فقیر کا

    اب ہم پہ کیا گزرتی ہے اور کیا گزر گئی

    کس سے کہیں وہ یار ہے محرم فقیر کا

    جب جیتے جی کسی نے نہ پوچھا تو مہرباں

    پھر بعد مرگ کس کو رہا غم فقیر کا

    ہو کیوں نہ اس کو فقر کی باتوں میں دست گاہ

    ہے بالکا نظیرؔ پراتم فقیر کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے