ایذائیں اٹھائے ہوئے دکھ پاے ہوئے ہیں
ایذائیں اٹھائے ہوئے دکھ پاے ہوئے ہیں
ہم دل سے بتنگ آئے ہیں اکتائے ہوئے ہیں
بیتاب ہیں بے چین ہیں گھبرائے ہوئے ہیں
ہم دل سے بتنگ آئے ہیں اکتائے ہوئے ہیں
ان ہونٹھوں کے بوسے کا مزا پاے ہوئے ہیں
پیار آیا ہے منہ تکتے ہیں للچائے ہوئے ہیں
زلفیں وہ بلا جی کو جو الجھائے ہوئے ہیں
جوڑے کے الٹ بیچ میں دل آئے ہوئے ہیں
غصے میں بھرے بیٹھے ہیں جھلائے ہوئے ہیں
افروختہ ہیں غیروں کے بھڑکائے ہوئے ہیں
دروازے پہ بیٹھے ہیں نکلوائے ہوئے ہیں
ہم نے تو ڈھہی دی وہ غضب ڈھائے ہوئے ہیں
اٹھلائے ہوئے بیٹھے ہیں اترائے ہوئے ہیں
اب روپ ہے جوبن پہ ہیں گدرائے ہوئے ہیں
کیا بات ہے کیا بات ہے تیری لب جاں بخش
ایسی بھی ترے عہد میں دم کھائے ہوئے ہیں
مجھ پر انہیں رحم آئے یہ ممکن ہی نہیں ہے
ایسے وہ سمجھتے نہیں سمجھائے ہوئے ہیں
کرتا غضب اب تک تو ہمارا دل بیتاب
روکے ہوئے ڈانٹے ہوئے دھمکائے ہوئے ہیں
ہنگامہ رہے گا یوں ہی کوچہ میں تمہارے
عاشق کہاں جا سکتے ہیں دل آئے ہوئے ہیں
آئیں تو عنایت ہے نہیں آتے نہ آئیں
ہم دل کو تصور ہی سے بہلائے ہوئے ہیں
دل ٹھہر گیا زخم جگر بھر گئے اپنے
آرام ہی ہم تم کو جو لپٹائے ہوئے ہیں
مرنے پہ بھی افسردہ دلی اپنی عیاں ہے
تربت پہ مری پھول بھی مرجھائے ہوئے ہیں
اغیار سیہ رو سے بہت ربط ہے ان کو
وہ چاند ہیں اے مہرؔ تو گہنائے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.