اک آفتاب کے ہمسر چراغ میرا بھی تھا
اک آفتاب کے ہمسر چراغ میرا بھی تھا
سو کچھ دنوں تو فلک پر دماغ میرا بھی تھا
ترے بہشت سے گزرا تو یاد آیا مجھے
اسی طرح کا کہیں ایک باغ میرا بھی تھا
اسے بھی میری طلب تھی شب چہار دہم
مہ تمام کے سینے میں داغ میرا بھی تھا
جہاں تو کھوج رہا تھا بجھے ستاروں کو
انہی کی راکھ میں پنہاں سراغ میرا بھی تھا
پھر ایک شام بڑی دیر ہم اکٹھے رہے
تھیں فرصتیں اسے وقت فراغ میرا بھی تھا
اٹھی نہ جس کی طرف چشم ملتفت اس کی
اسی قطار میں آذرؔ ایاغ میرا بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.