اک آگہی کی تپش تھی جو کارگر کر لی
اک آگہی کی تپش تھی جو کارگر کر لی
دہکتے شالوں پہ ہم نے گزر بسر کر لی
غم و الم کی فضا جس نے مشتہر کر لی
غضب کیا کہ یہ تحقیر در بدر کر لی
تمام عمر کی افتاد در گزر کر لی
بہ ذوق و شوق شب زیست کی سحر کر لی
جسے بھی ہونا ہو ہم سے کنارہ کش ہو لے
کہ ہم نے اپنی روش غیر معتبر کر لی
نہ آدمی سے سوا ہم کو پر وقار ملا
کہ سیر دیر و حرم ہم نے عمر بھر کر لی
وہ گمشدہ ہوں کہ دنیا مری تلاش میں ہے
نشاط غم میں الگ اپنی رہ گزر کر لی
ہر ایک فرد کو خود سے بھی معتبر پایا
جب اپنے نامۂ اعمال پر نظر کر لی
چلو تمام ہوا قصۂ نشیب و فراز
زہے نصیب کہ تکمیل درد سر کر لی
یہ بود و باش کہاں اختیار کی حامدؔ
کہ ہم نے اپنی ہی تخلیق بے اثر کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.