اک آرزو ہی سہی آرزو کی عادت ہے
کہ چشم دل کو اسی خوب رو کی عادت ہے
نہ ڈر اے عشق تو جاری رکھ امتحاں اپنا
جناب دل کو ذرا ہاؤ ہو کی عادت ہے
انہیں سے مجھ کو بھی ہے شوق زخم کھانے کا
لگا کے زخم انہیں بھی رفو کی عادت ہے
میں کیا کروں کہ مری چپ انہیں رکھے مسرور
میں کیا کہوں کہ مجھے گفتگو کی عادت ہے
کہا کہ مجھ کو تری پڑ گئی ہے عادت سی
ملا جواب تجھے فالتو کی عادت ہے
چمن میں پیکر خوشبو ملے کئی عامرؔ
پہ کیا کروں کہ اسی مشکبو کی عادت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.