اک عجب کیفیت ہوش ربا طاری تھی
اک عجب کیفیت ہوش ربا طاری تھی
قریۂ جاں میں کسی جشن کی تیاری تھی
سر جھکائے ہوئے مقتل میں کھڑے تھے جلاد
تختۂ دار پہ لٹکی ہوئی خودداری تھی
خون ہی خون تھا دربار کی دیواروں پر
قابض تخت وراثت کی ریاکاری تھی
ایک ساعت جو تری زلف کے سائے میں کٹی
ہجر بر دوش زمانوں سے کہیں بھاری تھی
اور سب ٹھیک تھا بس ہم سے بھلائی نہ گئی
تیرے خاموش رویے میں جو بے زاری تھی
اک قیامت تھی کہ رسوا سر بازار تھے ہم
اور پھر اس کی وہ تشویش بھی بازاری تھی
تیرے محکوم ترے حاشیہ بر داروں کی
صرف وردی ہی نہیں سوچ بھی سرکاری تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.