اک عجب روگ مرے جی کو لگا برسوں سے
اک عجب روگ مرے جی کو لگا برسوں سے
راس آئی بھی نہیں کوئی دوا برسوں سے
یوں تو آنے کو بہار آئی خزاں بھی آئی
دل کے ماحول کی بدلی نہ فضا برسوں سے
میرے ہی دل کی یہ خوبی ہے کہ اس میں یارو
رات دن ہوتا ہے ہنگامہ بپا برسوں سے
منتیں مانگیں دوا اور دعا بھی کر لی
غنچۂ دل کسی صورت نہ کھلا برسوں سے
کسی نادار کی تربت کا ہے تنہا ضامن
ایک ٹوٹا ہوا خاموش دیا برسوں سے
کون ہے میرے سوا محرم اسرار وفا
دل مرا سوز محبت میں جلا برسوں سے
میرا انداز پرستش ہے زمانے سے جدا
میں سمجھتا ہوں صنم ہی کو خدا برسوں سے
خواب سا ہو کے رہا شیوۂ آداب و سلام
اب تو آتی ہی نہیں لب پہ دعا برسوں سے
اپنی تصویر کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
ایسا اک شخص مرے ساتھ رہا برسوں سے
فرد عصیاں پہ مری داور محشر نے لکھا
اس سے سرزد نہ ہوئی کوئی خطا برسوں سے
موج دریا کا ترنم کبھی دل کش رم جھم
کون ہے ان میں سدا نغمہ سرا برسوں سے
کچھ نہ کچھ اس کا بھی مفہوم تو ہوگا گوہرؔ
غیب سے آتی ہے کانوں میں صدا برسوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.