اک الاؤ جلتا تھا
اک الاؤ جلتا تھا
قصہ آنکھیں ملتا تھا
اک آسیب سا تھا کوئی
جس کا سکہ چلتا تھا
اس کے روشن چہرے سے
کالا جادو ٹلتا تھا
دل کی کنج کہانی میں
سانپ سنہری پلتا تھا
چھلنی تھے سب مشکیزے
خیمہ خیمہ جلتا تھا
گونج کہیں روتی تھی اور
رات کا ڈیرا ڈھلتا تھا
نیندوں کی ڈھلوانوں سے
ایک ہی خواب پھسلتا تھا
سرخ سکڑتے ہونٹوں پر
کوئی حرف پگھلتا تھا
سارے شہر میں ڈر تنویرؔ
پاؤں پاؤں چلتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.