اک عریضہ ہے دل مشتاق میں رکھا ہوا
اک عریضہ ہے دل مشتاق میں رکھا ہوا
آفتاب عشق ہے آفاق میں رکھا ہوا
زندگی کا ذائقہ مجھ کو تواتر سے ملا
زہر میں رکھا ہوا تریاق میں رکھا ہوا
نفرتوں کے سب نوشتے اس نے ازبر کر لیے
ہے محبت کا صحیفہ طاق میں رکھا ہوا
بلوۂ باطل میں حق کی خامشی کا ساتھ دو
یہ بھی نکتہ ہے مرے میثاق میں رکھا ہوا
راکھ اڑتی دیکھ کر مجھ سے گریزاں کیوں ہوئے
ایک شعلہ ہے ابھی چقماق میں رکھا ہوا
میں نے دیکھا میرا قاتل مبتلائے خوف ہے
سر مرا تھا جس گھڑی اطباق میں رکھا ہوا
لو نہ مدھم ہوگی منظرؔ بجھ نہ پائے گا کبھی
یہ دیا ہے سینۂ عشاق میں رکھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.