اک باغ تو لگاؤ ذرا شہر ذہن میں
اک باغ تو لگاؤ ذرا شہر ذہن میں
کچھ پھول پھل اگاؤ ذرا شہر ذہن میں
افکار پھر غروب ہوئے سمت جہل میں
روشن کرو الاؤ ذرا شہر ذہن میں
بھٹکو گے کب تلک بھلا صحرائے نجد میں
اک روز ادھر تو آؤ ذرا شہر ذہن میں
ہم بھی امیدوار ہیں اے شہریار دل
ہم کو بھی تو بلاؤ ذرا شہر ذہن میں
لگتا ہے جیسے باب کرامت ہی بند ہے
پھر چشم ناز اٹھاؤ ذرا شہر ذہن میں
اے اہل خانقاہ جگاؤ دماغ کو
صوت اذاں اٹھاؤ ذرا شہر ذہن میں
آؤ تمہیں تماشا دکھائیں شعور کا
آ جاؤ رہنماؤ ذرا شہر ذہن میں
کب تک بتوں کے پیروں میں خود کو گراؤ گے
اب تو انہیں گراؤ ذرا شہر ذہن میں
زنار بند دیر نشیں سجدہ ریز ہوں
یوں اپنی چھب دکھاؤ ذرا شہر ذہن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.