اک بار ہی جی بھر کے سزا کیوں نہیں دیتے
اک بار ہی جی بھر کے سزا کیوں نہیں دیتے
گر حرف غلط ہوں تو مٹا کیوں نہیں دیتے
ایسے ہی اگر مونس و غم خوار ہو میرے
یارو مجھے مرنے کی دعا کیوں نہیں دیتے
اب شدت غم سے مرا دم گھٹنے لگا ہے
تم ریشمی زلفوں کی ہوا کیوں نہیں دیتے
فردا کے دھندلکوں میں مجھے ڈھونڈنے والو
ماضی کے دریچوں سے صدا کیوں نہیں دیتے
موتی ہوں تو پھر سوزن مژگاں سے پرو لو
آنسو ہو تو دامن پہ گرا کیوں نہیں دیتے
سایہ ہوں تو پھر ساتھ نہ رکھنے کا سبب کیا
پتھر ہوں تو رستہ سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.