اک بار سامنا ہوا اور آنکھ لڑ گئی
اک بار سامنا ہوا اور آنکھ لڑ گئی
اتنی سی بات تھی مگر افسوس بڑھ گئی
شرمائے وہ لجائے کبھی مسکرا دئے
بیل اپنے پیار کی یوں ہی پروان چڑھ گئی
پھر نامہ و پیام کا اک سلسلہ چھڑا
آنگن میں ہم کھڑے تھے وہ کوٹھے پہ چڑھ گئی
ہونے لگے اشارے جو ہر روز صبح و شام
یہ دیکھ کے ہماری پڑوسن بگڑ گئی
بس بنتے بنتے رہ گیا محفوظؔ اپنا کام
راضی جو اس کا باپ ہوا ماں اکڑ گئی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 628)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.