اک برق تپاں کوندے بجلی سی چمکے جائے
اک برق تپاں کوندے بجلی سی چمکے جائے
اس عارض رنگیں سے پردہ جو سرک جائے
زاہد ہو تو چھک جائے ناصح ہو تو تھک جائے
کم ظرف ہے وہ مے کش جو پی کے بہک جائے
ساون کی گھٹا اٹھے بھادوں کا سماں باندھے
وہ زلف جو بکھرا دے ماحول مہک جائے
کلیوں کے تبسم پر تم بھی نہ کہیں ہنس دو
ڈر ہے کہ رگ گل میں کانٹے نہ کھٹک جائے
اے جرأت رندانہ کچھ تو ہی مدد فرما
یا ان کا حجاب اٹھے یا میری جھجھک جائے
آئے بھی تو ہو جائے جذب آنکھوں ہی آنکھوں میں
وہ اشک نہیں ہے جو پلکوں سے ڈھلک جائے
کیا شے ہے تعلق بھی کیا چیز ہے نسبت بھی
جب ذکر ترا آئے کانٹا سا کھٹک جائے
اب صبر و تحمل کا اے تاجؔ خدا حافظ
پیمانہ لبالب ہے دیکھو نہ چھلک جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.