اک برق ہے ہجوم تقاضا لئے ہوئے
جانے میں آ گیا ہوں یہاں کیا لئے ہوئے
محمل کی اوٹ میں لب لیلیٰ شفق فروش
دشت جنوں میں قیس ہے غوغا لئے ہوئے
اک تو کہ بے حجاب نہ ہونا تری ادا
اک میں کہ شوق دید کی دنیا لئے ہوئے
اک تو کہ اپنے حسن کی ہے آپ ہی دلیل
اک میں کہ تیرے عشق کا دعویٰ لئے ہوئے
اک تو کہ تیری مست نگاہوں میں میکدے
اک میں کہ لب پہ حسرت صہبا لئے ہوئے
مقصود امتحان ہے رندوں کے ظرف کا
پھرتا ہوں بزم بزم میں مینا لئے ہوئے
اتنا اثر تو شیخ کی صحبت کا ہے امیںؔ
ہاتھوں میں جام لب پہ ہوں توبہ لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.