اک بے پناہ رات کا تنہا جواب تھا
اک بے پناہ رات کا تنہا جواب تھا
چھوٹا سا اک دیا جو سر احتساب تھا
رستہ مرا تضاد کی تصویر ہو گیا
دریا بھی بہہ رہا تھا جہاں پر سراب تھا
وہ وقت بھی عجیب تھا حیران کر گیا
واضح تھا زندگی کی طرح اور خواب تھا
پہلے پڑاؤ سے ہی اسے لوٹنا پڑا
لمبی مسافتوں سے جسے اجتناب تھا
پھر بے نمو زمین تھی اور خشک تھے شجر
بے ابر آسماں کا چلن کامیاب تھا
اک بے قیاس بات سے منسوب ہو گیا
پھیلا ہوا حروف میں جو اضطراب تھا
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا
کس مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.