اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا
اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا
میں گنج بے بہا تھا مگر رائیگاں گیا
بھٹکا میں اپنی ذات کی وسعت میں سو بہ سو
میں اپنی جستجو میں کراں تا کراں گیا
تحریر اک اور تیر کے تحلیل ہو گئی
اک اور نقش لوح زمان و مکاں گیا
قائم ہوئے دلوں کے ابد موج رابطے
اک جنبش نظر میں غم دو جہاں گیا
کیا کیا چھپے نہ سبز رداؤں میں ریگزار
کیا کیا نہ لطف سختیٔ دشت تپاں گیا
جادو کا تھا دیار کوئی یا طلسم وہم
یہ دم زدن میں شہر کا منظر کہاں گیا
در کیا کھلے بشیرؔ خلائے بسیط کے
دل سے ہزار وسوسۂ آسماں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.