اک چراغ دل فقط روشن اگر میرا بھی ہے
اک چراغ دل فقط روشن اگر میرا بھی ہے
رہنما میرا بھی ہے پھر راہبر میرا بھی ہے
اب تلک حیران ہوں میں رات کے اس خواب سے
خون کی برسات ہے گھر تر بہ تر میرا بھی ہے
شرط ہر منظور کر لی زندگی کی میں نے بھی
دستخط اب اس قرار زیست پر میرا بھی ہے
یوں بہاروں کے لیے محو دعا رہتا ہوں میں
پھول کی مانند اک لخت جگر میرا بھی ہے
حسن ہے تو تیرا بھی چرچا رہے گا دائمی
عشق ہوں میں اور افسانہ امر میرا بھی ہے
پیڑ مٹی دھوپ پانی میں عداوت ہو گئی
پھول لگتے ہی سبھی بولے ثمر میرا بھی ہے
ماہ و انجم رکھ نہ رکھ اس میں مرے مالک مگر
آسماں اک چاہیے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے
عالموں کی بات کا سوربھؔ بھروسہ ہے مجھے
تجربہ کچھ زندگی کا ہاں مگر میرا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.