اک چشمۂ سراب تھا بس اور کچھ نہ تھا
اک چشمۂ سراب تھا بس اور کچھ نہ تھا
سارا سفر عذاب تھا بس اور کچھ نہ تھا
تھا الاماں کا ورد زمیں کی زبان پر
نیزے پہ آفتاب تھا بس اور کچھ نہ تھا
اک پل میں کیا سے کیا ہوئی دنیا نہیں خبر
ہر فرد محو خواب تھا بس اور کچھ نہ تھا
تاریکیوں کے دشت میں رہنے کے باوجود
ہر ذرہ آفتاب تھا بس اور کچھ اور نہ تھا
رنگین کون کر گیا اس کا ورق ورق
میں سادہ اک کتاب تھا بس اور کچھ نہ تھا
طوفاں تھا زلزلہ تھا بلاؤں کا رقص تھا
یہ سب ترا عتاب تھا بس اور کچھ نہ تھا
پہلو میں رات بھر تھا کوئی چاند سا بدن
وہ شمسؔ ایک خواب تھا بس اور کچھ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.