اک داغ تمنا ہے تو اک زخم وفا ہے
تنہا سا یہ دل کتنے شراروں میں گھرا ہے
آتا ہے نظر تم کو جو ہالہ سا سر بام
کچھ اور نہیں میری امیدوں کا دیا ہے
یہ بات نہیں صرف کہ چہرے ہی نئے ہیں
اس شہر کے لوگوں کا ہر انداز نیا ہے
جو خار گراں مایہ ملے راہ وفا میں
بڑھ کر انہیں اخلاص کی پلکوں سے چنا ہے
پھر پڑنے لگی ہے در احساس پہ دستک
دیکھوں تو سہی کون ہے کیوں چیخ رہا ہے
کس موڑ پہ لے آئی ہے اے گردش ایام
ہر سمت لپکتے ہوئے شعلوں کی ہوا ہے
تم انجم و مہتاب پہ پہنچے تو ہوا کیا
جب دل کے شبستاں میں اندھیرا ہی رہا ہے
ممکن ہو تو روشن رکھو احساس کی قندیل
کب چاند ستاروں نے بھلا ساتھ دیا ہے
کچھ لوگ تو گر کر بھی سنبھل جاتے ہیں اطہرؔ
یاں ایک ہی ٹھوکر پہ جگر کانپ اٹھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.