اک درد کا صحرا ہے سمٹتا ہی نہیں ہے
اک درد کا صحرا ہے سمٹتا ہی نہیں ہے
اک غم کا سمندر ہے جو گھٹتا ہی نہیں ہے
کیا تیرا بدن جان گیا تیری انا کو
پہلے کی طرح مجھ سے لپٹتا ہی نہیں ہے
اسکولی کتابو ذرا فرصت اسے دے دو
بچہ مرا تتلی پہ جھپٹتا ہی نہیں ہے
کیا کیا نہیں کرتا ہے زمانہ اسے بد دل
دل ہے کہ تری اور سے ہٹتا ہی نہیں ہے
سب خالی گلاسوں کو ضیاؔ تھامے ہوئے ہیں
ساقی ہے کہ پیمانہ الٹتا ہی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.