اک دھواں اٹھ رہا ہے آنگن سے
ہیں ابھی کچھ چراغ روشن سے
اس میں شامل ہے بوئے افلاکی
یہ ہوا آ رہی ہے کس بن سے
دینے آیا ہوں فتح کا مژدہ
بھاگ آیا نہیں ہوں میں رن سے
منزلوں کی بھی آرزو ہے بہت
ڈر بھی لگتا ہے مجھ کو رن بن سے
اب بھی کیا رات کے اندھیرے میں
شعلہ اٹھتا ہے گلشن تن سے
سرخ رو عشق کی بدولت ہوں
کہ میں اس آگ میں ہوں بچپن سے
یہ زمانہ ہے چاپلوسی کا
ہم تو واقف نہیں اسی فن سے
مجھ سے پہچان تیری قائم ہے
میں تمہیں چاہتا ہوں تن من سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.