اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے
اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے
کیسی بھی ہو وحشت کم پڑ جاتی ہے
زندہ رہنے کا نشہ ہی ایسا ہے
جتنی بھی ہو مدت کم پڑ جاتی ہے
اپنے آپ سے ملتا ہوں میں فرصت میں
اور پھر مجھ کو فرصت کم پڑ جاتی ہے
صحرا میں آ نکلے تو معلوم ہوا
تنہائی کو وسعت کم پڑ جاتی ہے
کچھ ایسی بھی دل کی باتیں ہوتی ہیں
جن باتوں کو خلوت کم پڑ جاتی ہے
اک دن یوں ہوتا ہے خوش رہتے رہتے
خوش رہنے کی عادت کم پڑ جاتی ہے
کاشف غائرؔ دل کا قرض چکانے میں
دنیا بھر کی دولت کم پڑ جاتی ہے
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 21)
- Author : Kashif Husain Ghair
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.