اک دیا آنکھ کے مقابل ہو
اک دیا آنکھ کے مقابل ہو
روشنی تیرگی کا حاصل ہو
جو مسیحائی کر رہا ہے ابھی
عین ممکن ہے دست قاتل ہو
تم حسیں ہو مگر ضروری نہیں
ہر کوئی حسن ہی سے قائل ہو
بعض رستے طویل ہوتے ہیں
انت لازم نہیں کہ منزل ہو
در پہ آیا ہے تو فلا تنھر
کیا خبر رب کا بھیجا سائل ہو
یہ فقط عشق کے مراتب ہیں
خلد میں حبشی پہلے داخل ہو
آنکھ میں عکس ڈھونڈنے والے
بحر کا لازمی ہے ساحل ہو
حق معظم ہے اس لیے علویؔ
سامنے جو بھی آئے باطل ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.