اک دیا جلتا ہوا بجھتا ہوا
اک دیا جلتا ہوا بجھتا ہوا
ہوں ہوا کی راہ میں رکھا ہوا
شہر والے کب ہمیں پہچانتے
گاؤں والوں کو خدایا کیا ہوا
آئنہ لہرا رہا تھا اب کی بار
عکس تھا اپنی جگہ ٹھہرا ہوا
کیوں نہ ہو آخر مری مٹی خراب
تھا جو مجھ سے کوزہ گر روٹھا ہوا
شہر کی تعمیر نو کا اشتہار
ٹوٹتی دیوار پر لکھا ہوا
کس طرح ہوتا سماعت آشنا
لفظ تھا آواز میں اٹکا ہوا
ہو ہی جائے گا درندوں کا شکار
اپنے غلے سے ہرن بچھڑا ہوا
پھر سے اس کھڑکی میں کچھ آہٹ ہوئی
پھر سے جوگی کا ادھر پہرا ہوا
گھر میں ذکر خیر ہو جائے ذرا
ہوں ابھی دہلیز پر بیٹھا ہوا
شیر تھے نا اتفاقی کا شکار
کل لکڑبگھوں کا پھر حملہ ہوا
کاش بیرون عدالت دیکھ لیں
اپنے حق میں فیصلہ ہوتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.