اک دوست بے وفا جو ہوا تو پتہ چلا
اک دوست بے وفا جو ہوا تو پتہ چلا
وہ ساتھ چلتے چلتے رکا تو پتہ چلا
رستے کے بیچوں بیچ پڑا تھا میں کھا کے غش
لوگوں کے منہ سے جب یہ سنا تو پتہ چلا
یا خوش تھا یا اداس تھا ہم راہ میرے وہ
میں اس کے درمیاں سے ہٹا تو پتہ چلا
کرتا تھا تذکرہ وہ مرے آنسوؤں پہ روز
رنج و الم سے پالا پڑا تو پتہ چلا
انمول کس قدر تھا کسی کو خبر نہ تھی
دنیا سے جب چلا وہ گیا تو پتہ چلا
آسان عاشقی ہے سمجھتے تھے سب یہی
سچ کیا ہے میں نے جب یہ لکھا تو پتہ چلا
بستی میں جس نے آگ لگائی تھی دوستو
اب اس کا ہی مکان جلا تو پتہ چلا
واقف نہیں تھا اپنی طبیعت سے ارسلانؔ
کچھ روز میرے ساتھ رہا تو پتہ چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.