اک دوجے کو آئینہ دکھائیں چلو آؤ
یہ آخری تکلیف اٹھائیں چلو آؤ
یوں ہے کہ منافع کا تو امکاں ہی نہیں ہے
نقصان کا اندازہ لگائیں چلو آؤ
مدت سے کھنڈر دل کا بھی ویران پڑا ہے
کچھ دیر یہیں خاک اڑائیں چلو آؤ
ہیں جال تو یاروں نے بچھائے بھی پر اب کے
دشمن کی چلی چال میں آئیں چلو آؤ
اس تک ہے سفر لاکھ سرابوں سے مزین
شاکرؔ نہ کہیں خود سے بھی جائیں چلو آؤ
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 611)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.