اک دوجے میں بھی تو رہا جا سکتا ہے
اک دوجے میں بھی تو رہا جا سکتا ہے
ہجر ابھی کچھ دن ٹالا جا سکتا ہے
یوں بھی تو کتنی چیزیں ہیں اس گھر میں
میرا دل کچھ روز رکھا جا سکتا ہے
خار اگر ہیں پھول بھی تو ہے تھوڑے سے
دامن کو تو مہکایا جا سکتا ہے
کاش مرا دل وہ بچہ ہی رہتا جو
آسانی سے بہلایا جا سکتا ہے
پیراہن الفاظ کے بوٹوں والا اک
خاموشی کو پہنایا جا سکتا ہے
ٹوٹ کے ہی احساس مجھے یہ ہو پایا
درد ابھی کچھ اور سہا جا سکتا ہے
آپ خدا ہونے کی کوشش میں ہیں پر
صرف آشنا بھی تو ہوا جا سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.