اک دوجے سے خفا خفا سے ہیں ابھی سے ہم
اک دوجے سے خفا خفا سے ہیں ابھی سے ہم
بہتر یہ ہے کہ دور ہو جائیں خوشی سے ہم
خود میں تلاش کرتے ہیں کوئی نیا ہنر
خرچہ نکال پاتے نہیں شاعری سے ہم
نفرت سی ہو گئی ہے محبت کے نام سے
فوٹو ہٹا چکے ہیں ترا ڈائری سے ہم
ٹھکرا دیا ہماری محبت کو اس نے یار
ہاں کرتی گر وہ مر گئے ہوتے خوشی سے ہم
معلوم تھا ہمیں کہ ستمگر ہے تو مگر
الجھن میں پڑ گئے ہیں تری سادگی سے ہم
دشوار لگتا ہے ہمیں سانسیں بھی لینا اب
یار ایسے تنگ آ چکے ہیں زندگی سے ہم
ہر بار تیرا چہرہ ہمیں یاد آتا ہے
جب جب صنم گزرتے ہیں تیری گلی سے ہم
تجھ کو بھی کام آنا نہیں وقت پر کبھی
امید کیا لگائیں تری دوستی سے ہم
گھر میں پرندے پال لیے ہم نے صادؔ اب
امید کیا رکھیں وفا کی آدمی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.