اک اعتماد عجب سا یقیں پہ رکھتا ہوں
اک اعتماد عجب سا یقیں پہ رکھتا ہوں
وہ کیا ہے میں جسے اپنی جبیں پہ رکھتا ہوں
یہی تو بات ہوئی جا رہی ہے میرے خلاف
کہیں پہ ملتی ہے اک شے کہیں پہ رکھتا ہوں
جو چیز دیکھنے کی ہے وہ بار بار رہے
میں اس طرح کا تماشہ زمیں پہ رکھتا ہوں
غبار ہوتی ہوئی جا رہی ہے یہ دنیا
ہے ہاں کا شائبہ جس کو نہیں پہ رکھتا ہوں
کسے خبر ہے یہ کس وقت کام آ جائے
ہے خاک خاک جسے آستیں پہ رکھتا ہوں
ہوا ہو یا کہ نہ ہو طورؔ میں چراغ عشق
ہوں چاہتا جہاں رکھنا وہیں پہ رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.