اک ایک لفظ میں کئی پہلو کہاں سے آئے
اک ایک لفظ میں کئی پہلو کہاں سے آئے
جاناں ترے سخن میں یہ جادو کہاں سے آئے
جب تیرگی میں چاند ستارے بھی گم ہوئے
پلکوں کے شامیانے میں جگنو کہاں سے آئے
سلجھا رہا تھا پیچ و خم زندگی مگر
ہاتھوں میں یک بہ یک ترے گیسو کہاں سے آئے
شکوہ نہیں ہے تجھ سے کہ اس رہ گزار میں
سائے نہ ساتھ آئے تو پھر تو کہاں سے آئے
الجھن تمام عمر یہی تھی کہ زیست میں
آئے کہاں سے رنگ کہ خوشبو کہاں سے آئے
صحرا کی طرح خشک تھی پھر اس کے لمس سے
بے اختیار آنکھ میں آنسو کہاں سے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.