اک غیر کہ محفل سے اٹھایا نہیں جاتا
اک غیر کہ محفل سے اٹھایا نہیں جاتا
اک میں کہ کبھی ساتھ بٹھایا نہیں جاتا
سننے کو تو راضی ہیں وہ حال دل بیتاب
افسوس مجھی سے یہ سنایا نہیں جاتا
اس ضعف و نقاہت کا برا ہو کہ شب وصل
وہ پاس ہیں اور ہاتھ لگایا نہیں جاتا
تم دیکھ کے مجھ کو تو گرا دیتے تھے پردہ
منہ سامنے غیروں کے چھپایا نہیں جاتا
جس روز سے اغیار نے بھڑکایا ہے ان کو
میں بزم میں اس دن سے بلایا نہیں جاتا
خط غیر کا بھیجا ہے مجھے یار نے قاصد
قسمت کا لکھا سچ ہے مٹایا نہیں جاتا
غم دوست وہ ہوں میری تسلی نہیں ہوتی
جب تک کہ میں جی بھر کے ستایا نہیں جاتا
لے لے کے مرا نام دیا کرتے ہیں گالی
میں دل سے کبھی ان کو بھلایا نہیں جاتا
آنکھیں تو ملاتے ہیں غضب ناک وہ ہو کر
افسوس ہے دل ان سے ملایا نہیں جاتا
اب ضبط فغاں کا نہیں یارا مجھے ہرگز
راز دل بیتاب چھپایا نہیں جاتا
اللہ ر نزاکت کہ مرے قتل پہ نشترؔ
اس شوخ سے خنجر بھی اٹھایا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.