اک حقیقت کے زاویے ہیں کئی
عکس در عکس آئنے ہیں کئی
آنکھ دامن سخن ادا انداز
مصحف دل کے حاشیے ہیں کئی
دشت نو یوں نہ دل کو چھوٹا کر
پاؤں میں اب بھی آبلے ہیں کئی
چاند ابھرا ہے پھر سے آنکھوں میں
پھر ستارے چمک اٹھے ہیں کئی
ہجر بھی ایک مسئلہ تھا مگر
پاس ہو تم تو مسئلے ہیں کئی
یوں بھی ہوتا ہے کوئی بوم صفت
شہر ویران ہو چلے ہیں کئی
آ کے منزل پہ یہ ہوا احساس
مجھ سے اپنے بچھڑ چکے ہیں کئی
حرف کاغذ قلم ہیں نا کافی
تجربے کال بن گئے ہیں کئی
میری آنکھوں نے راز فاش کیے
ورنہ واحد نظیرؔ سے ہیں کئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.